نورین علی حق
انا ہزارے کی بلا دہلی سے کب دور ہوگی ؟آپ لوگوں نے یعنی میڈیا نے انہیں کچھ زیادہ ہی اہمیت دے دی ہے ۔جس کی وجہ سے ان کے حوصلے کچھ زیادہ ہی بلند ہوگئے ہیں اور وہ اس کا ناجائز فائدہ اٹھارہے ہیں ۔اب دیکھئے کہ نہ صرف دہلی کا ٹریفک نظام چرمرا رہا ہے ۔بلکہ نوجوان طبقہ بے لگام ہورہا ہے ۔پوری پوری رات نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ان علاقوں میں عیاشیاں کررہے ہیں اور والدین بھی یہ سوچ کر خوش ہیں کہ میرے بچے آزادی کی دوسری لڑائی میں شریک ہیں گو کہ ان کی یہ سوچ سراسر غلط اور خام خیالی پر مبنی ہے ۔جتنی برائیاں ممکن ہوسکتی ہیں وہ سب وہاں موجود ہیں ۔زیادہ تر نوجوان رام لیلا میدان میں اکٹھا ہیں ان کا دوہی مقصد ہے ایک یہ کہ وہ ٹی وی اسکرین پر نظر آئیں اور دوسرایہ کہ وہاں خواہشات نفس کی تسکین کا سامان فراہم کردیا گیا ہے ۔اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہتی ہے چوں کہ وہ ان کی عیاشیوں پر لگام لگانے کی کوشش کرے گی توان کے خلاف ہی انا کے اندھے مقلدین مورچہ کھول دیں گے ۔حقیقت یہ ہے کہ یہ انشن اور بھیڑ اپنے آپ میں خود ایک کرپشن ہے ۔جسے جسمانی اور روحانی کرپشن کا نام دیا جاسکتا ہے ۔میں حکومت سے گزارش کرتا ہوں کہ اس طرح کے احتجاج سے مسلم محلوں کو براہ مہربانی بچایا جائے ۔فی الوقت رام لیلا میدان جنسی انارکی کے معاملے میں کھیل گائوں ہوچکا ہے۔رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں مسلم علاقے میںیہ انا کا انشن ایک عذاب الہی ہے۔جس کے خاتمہ کے لئے روزہ داروں کو اجتماعی دعا کرنی چاہئے ۔